United States Holocaust Memorial Museum The Power of Truth: 20 Years
Museum   Education   Research   History   Remembrance   Genocide   Support   Connect
Donate

 

 

Voices on Antisemitism — A Podcast Series

Robert Satloff

November 23, 2006

Robert Satloff

Executive Director, Washington Institute for Near East Policy

Soon after September 11, 2001, Robert Satloff moved to Rabat, Morocco, to search for Arab heroes during the Holocaust. Listen to him explain why.

RSS Subscribe | Download | Share | Comment

Download audio (.mp3) mp3 – 6.36 MB »

Transcript also available in:
English
إطلع على الترجمة العربية للنسخة المسجلة
ترجمه فارسی این نسخه را بخوانید
Português (BR)


Transcript:

رابرٹ سیٹلوف
پی ۔ ایچ ۔ ڈی، ایگذیکٹو ڈائریکٹر، واشنگٹن انسٹی ٹیوٹ فار نیئر ایسٹ پالیسی

11 ستمبر 2001 کے کچھ ہی دیر بعد رابرٹ سیٹلوف ہالوکاسٹ دور کے عرب ہیروز کی تلاش میں رباط۔ مراکش چلے گئے۔ اُنہیں سے سنئیے کہ اُنہوں نے یہ تلاش کیوں کی تھی۔

رابرٹ سیٹلوف:

کچھ ایسے عرب تھے جنہوں نے نازیوں اور یورپ کے دوسرے فاشستوں کے ساتھ تعاون کیا لیکن کچھ ایسے عرب بھی تھے جنہوں نے تعاون سے انکار کر دیا۔ اِس لحاظ سے عرب یورپی افراد سے مختلف نہ تھے۔ بیشتر اپنے گرد بسنے والے یہودی افراد کی قسمت سے لاتعلق تھے۔ بعض افراد نے تعاون کیا اور ایک نسبتاً چھوٹی لیکن بہت اہم تعداد نے تعاون سے انکار کر دیا اور یہودیوں کو بچانے میں مدد دی۔

ڈینیل گرین:

دنیائے عرب میں وسیع پیمانے پر ہالوکاسٹ سے انکار پر مصنف رابرٹ سیٹلوف نے اُس ایک عرب کی شہادت اور گواہی کی تلاش شروع کر دی جس نے ہالوکاسٹ کے دوران ایک یہودی کو بچایا تھا۔ تلاش کے دوران سیٹلوف کو جو کچھ معلوم ہوا وہ دوسری جنگِ عظیم کے دوران شمالی افریقہ میں یہودیوں اور عربوں کے درمیان پیچیدہ تعلقات کی ان کہی تاریخ تھی۔ اُنہوں نے اپنی کتاب “Among the Righteous: Lost Stories from the Holocaust’s Long Reach Into Arab Lands” میں اِن تجربات کو یاد کیا ہے۔

میں آپ کو"سام دشمنی کے خلاف آوازیں" یعنی "Voices on Antisemitism" میں خوش آمدید کہتا ہوں۔ یہ یونائیٹڈ اسٹیٹس ہالوکاسٹ میموریل میوزیم کی مُفت پاڈ کاسٹ سیریز کا ایک حصہ ہے۔ میں ڈینیل گرین ہوں۔ ہم ہر دوسرے ہفتے آج کی دنیا پر مختلف حوالوں سے سام دشمنی اور نفرت کے مرتب ہونے والے اثرات کا جائزہ لینے کیلئے ایک مہمان کو مدعو کرتے ہیں۔ آج کے مہمان ہیں مؤرخ رابرٹ سیٹلوف۔

رابرٹ سیٹلوف:

ظاہر ہے ہالوکاسٹ مکمل طورپرایک یورپی داستان ہے۔ اسے یورپین لوگوں نے تخلیق کیا، اُنہوں نے ہی اِس کا تانا بانا بنا اور پھر یورپ میں ہی اس کا اطلاق بنیادی طور پر یہودیوں اور دوسرے افراد پر ہی کیا گیا۔ لیکن دنیائے عرب میں بھی اِس کا اہم لیکن نظر انداز کیا ہوا ایک پہلو بھی موجود ہے۔ جرمنوں اور اُن کے حلیفوں نے بالکل شروع سے دنیا کے بارے میں اپنے تصور اور نظرئیے اُن تمام مقامات پر مسلط کرنے کی کوشش کی جن کے بارے میں جرمنوں کو اُمید تھی کہ وہ فتح کر کئے جائیں گے اور اِس میں کاسابلانکا سے قاہرہ تک کا وسیع علاقہ شامل بھی ہے۔ اب حالیہ شہادتیں بتاتی ہیں کہ اِس میں فلسطین کا علاقہ بھی شامل تھا۔ شکر کا مقام ہے کہ دنیا کے اس حصے میں جنگ 1943 کے وسط میں ختم ہو گئی اور اسی لئے وہ مکمل طور پر اپنا نظریہ وہاں لاگو کرنے کے قابل نہ رہے۔ لیکن اُنہوں نے اِس سلسلے میں بڑی کامیابیاں حاصل کیں۔ مراکش ، الجزائر، لبیا اور تیونس میں لیبر کیمپوں میں ھزاروں یہودیوں کو جلا کر راکھ کر ڈالا۔

اور عربوں کا اِس کے ہر مرحلے پر ایک کردار رہا۔ اُنہوں نے حکومتی سطح پر کردار ادا کیا جہاں عرب گارڈ موجود تھے۔ عرب تربیت یافتہ انجینئر تھے۔ عرب مترجم تھے۔ تیونس میں عرب SS نشان کے ساتھ گھر گھر جاکر شناخت کرتے کہ کون سے مکانات یہودیوں کے تھے اور کن مکانوں میں یہودی نہیں رہتے تھے۔ ہر مرحلے پر عربوں نے ایک کردار ادا کیا۔ یہ بات قابلِ یقین ہے کہ بعض ایسے عرب بھی تھے جنہوں نے ہر ممکن طریقے سے مدد کی یہاں تک کہ یہودیوں کو نجات دلا کر اُن کی جانیں بچائیں۔

11 ستمبر کے واقعے کے کچھ ہی دیر بعد میں اپنے خاندان کے ہمراہ شمالی افریقہ چلا گیا جہاں میں نے ہالوکاسٹ کے ایسے عرب ہیروز کی تلاش شروع کی۔ میرا مظلب ہے مثال کے طور پر 1941 یا 1942 کے الجزائر کے بارے میں ایک حیرت انگیز کہانی ہے جہاں مساجد کے تمام اماموں نے ایک حکمناہ جاری کیا جس میں الجزائر کے مسلمانوں کو یہودی ملکیت کا نگران بننے سے روکا گیا جو جنگ کے ابتدائی برسوں میں انتہائی سودمند کاروبار تھا۔ کسی بھی عرب کسی بھی مسلمان نے وکی حکومت کی طرف سے یہودی املاک کی نگرانی کو قبول نہیں کیا۔ یہ ایک زبردست کہانی ہے جس کا ہمیں ذکر کرنا چاہئیے کیونکہ یہ ایک ایسی چیز ہے جس پر بجا طور پر فخر کیا جا سکتا ہے اور عربوں کو بھی اس پر فخر کرنا چاہئیے اور اس پر یہودیوں کو یہ جاننا چاہئیے کہ یہ اِس پچکاری کا ایک حصہ ہے۔

مجھے لوگوں کی طرف سے ایسے پیغامات موصول ہوئے جن میں بنیادی انسانیت کا مظاہرہ کیا گیا تھا۔ جس سے معلوم ہوا کہ ممکن ہے لوگوں نے اپنی جانیں خطرے میں نہ ڈالی ہوں لیکن اپنی انتہائی عزیز چیزوں کو داؤ پر لگا دیا ہو۔ اِن لوگوں کے بارے میں کبھی معلوم نہ ہو سکے گا۔ تاریخ اِن ہیروز کے ناموں سے کبھی واقف نہ ہو گی۔ لیکن میرا خیال ہےیہ یاد رکھنا اہم ہے کہ یہ بنیادی انسانیت کا جذبہ جس کا مظاہرہ عربوں کی طرف سے یہودیوں کے لئے بہت مشکل حالات میں ہوا۔ شدید مظالم کے دوران یہ برادرانہ جذبات موجود رہے۔ اِن کو یاد رکھنا چاہئیے اور جو اُن کی حقیقت تھی اُنہیں اُسی طرح تسلیم کیا جانا چاہئیے۔

 


 

Available interviews:

Stephen Mills
Hasan Sarbakhshian
Kathleen Blee
Rita Jahanforuz
Edward T. Linenthal
Colbert I. King
Jamel Bettaieb
Jeremy Waldron
Mehnaz Afridi
Fariborz Mokhtari
Maya Benton
Vanessa Hidary
Dr. Michael A. Grodin
David Draiman
Vidal Sassoon
Michael Kahn
David Albahari
Sir Ben Kingsley
Mike Godwin
Stephen H. Norwood
Betty Lauer
Hannah Rosenthal
Edward Koch
Sarah Jones
Frank Meeink
Danielle Rossen
Rex Bloomstein
Renee Hobbs
Imam Mohamed Magid
Robert A. Corrigan
Garth Crooks
Kevin Gover
Diego Portillo Mazal
David Reynolds
Louise Gruner Gans
Ray Allen
Ralph Fiennes
Judy Gold
Charles H. Ramsey
Rabbi Gila Ruskin
Mazal Aklum
danah boyd
Xu Xin
Navila Rashid
John Mann
Andrei Codrescu
Brigitte Zypries
Tracy Strong, Jr.
Rebecca Dupas
Scott Simon
Sadia Shepard
Gregory S. Gordon
Samia Essabaa
David Pilgrim
Sayana Ser
Christopher Leighton
Daniel Craig
Helen Jonas
Col. Edward B. Westermann
Alexander Verkhovsky
Nechama Tec
Harald Edinger
Beverly E. Mitchell
Martin Goldsmith
Tad Stahnke
Antony Polonsky
Johanna Neumann
Albie Sachs
Rabbi Capers Funnye, Jr.
Bruce Pearl
Jeffrey Goldberg
Ian Buruma
Miriam Greenspan
Matthias Küntzel
Laurel Leff
Hillel Fradkin
Irwin Cotler
Kathrin Meyer
Ilan Stavans
Susan Warsinger
Margaret Lambert
Alexandra Zapruder
Michael Chabon
Alain Finkielkraut
Dan Bar-On
James Carroll
Ruth Gruber
Reza Aslan
Alan Dershowitz
Michael Posner
Susannah Heschel
Father Patrick Desbois
Rabbi Marc Schneier
Shawn Green
Judea Pearl
Daniel Libeskind
Faiza Abdul-Wahab
Errol Morris
Charles Small
Cornel West
Karen Armstrong
Mark Potok
Ladan Boroumand
Elie Wiesel
Eboo Patel
Jean Bethke Elshtain
Madeleine K. Albright
Bassam Tibi
Deborah Lipstadt
Sara Bloomfield
Lawrence Summers
Christopher Caldwell
Father John Pawlikowski
Ayaan Hirsi Ali
Christopher Browning
Gerda Weissmann Klein
Robert Satloff
Justice Ruth Bader Ginsburg